Orhan

Add To collaction

اممیدنو کا روشن سوےر


"جی جانا تو ہے، مگر ہر چار ماہ بعد چکر لگاتا رہے گا شبانہ بھی مجھ سے رابطے میں رہیں گی۔ " نور نے جواب دیا ۔

" ہونہہ ' اگر جانے سے پہلے میں آپ کی انگلی میں اپنے نام کی رنگ پہنا دوں تو آپ کو کوئی اعتراض تو نہیں ہوگا؟‘‘ شاہ بخت نے اس کے چہرے کی طرف محبت سے دیکھتے ہوے گھمبیر لہجے میں اپنے دل کی آرزو بتائی، نور نے اس خلاف توقع بات پر اسے حیرت سے دیکھا۔

"دیکھئے شاه بخت۔۔۔۔۔۔ ‘‘ مگر شاہ بخت نے اس کی بات فورا کاٹ دی۔

"پلیز اب یہ مت کہیے گا کہ آپ کو فیوڈل سسٹم سے نفرت ہے آپ کی نفرت کی جو وجہ تھی وہ اب ختم ہو چکی ہے، آپ کے بابا کا خواب پورا ہو چکا ہے تو اب پلیز آپ بھی اس معصوم انسان پر رحم کھائیں جس کا ناتواں دل پہلی نظر میں ہی آپ کی شخصیت کے فسوں میں ایسا جکڑا کہ آج تک اس کی گرفت سے نہیں نکل سکا۔" شاه بخت کے گھمیر محبت سے ڈوبے لہجے پر نور مزید کچھ نہیں کہہ سکی، اس کی آنکھیں بار حیا سے جھک گئی تھیں۔

"شاہ بخت یہ فیصلہ بڑوں کے درمیان ہوتو زیادہ بہتر ہے میرا وہی جواب ہوگا جو میرے بابا کا ہوگا۔" یہ کہہ کر وہ وہاں سے جانے لگی۔

"اچھا یہ تو بتاتی جائیں کہ آپ کو تو کوئی اعتراض نہیں ؟" نور ایک لمحے کے لیے رکی مگر بغیر پلٹے ہی اس نے جواب دیا۔

" نہیں۔"

یہ ایک لفظ اقرار نے شاہ بخت کی زندگی کو جگنوؤں سے بھر دیا تھا پھر شاه سائیں اور نور کے بابا کی رضا مندی سے اگلے ہفتے دونوں کو نکاح کے پاکیزہ بندھن میں باندھ دیا گیا تھا جس میں نبیل کی فیملی نے بھی شرکت کی تھی، اب واپسی کے سفر میں دونوں ایک دوسرے کے ہم سفر اور اپنی آئندہ زندگی سے مطمئن تھے۔

   4
2 Comments

Abraham

08-Jan-2022 11:26 AM

Goid

Reply

fiza Tanvi

15-Dec-2021 07:36 PM

Good

Reply